کراچی: سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں جے آئی ٹی سے عدم تعاون کی شکایات پر وزیراعلیٰ سندھ کو کل ملاقات کے لیے بلالیا جب کہ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ جب تک ایک ایک ریکارڈ جے آئی ٹی کو نہیں مل جائے کراچی میں بیٹھا ہوں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی اور اس سلسلے میں جے آئی ٹی سربراہ احسان صادق سمیت دیگر ممبران عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر محکموں کے عدم تعاون اور ریکارڈ وقت پرنہ دینے سے متعلق سابقہ آردڑ پڑھ کر سنایا گیا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ چیف سیکریٹری سندھ کہاں ہیں؟ عدم تعاون کی شکایت ہے
چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے تمام ریکارڈ دے دیا ہے، اس پر چیف جسٹس پاکستان نے جے آئی ٹی کے سربراہ سے پوچھا کہ تمام دستاویزات مل گئے ہیں؟ احسان صادق نے بتایا کہ تمام دستاویزات مل گئی ہیں مگر اسکروٹنی کرنی ہے، ہم عدالت کے شکرگزار ہیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ وزیراعلیٰ سندھ کو کہیں مجھے سے چیمبر میں آکر ملیں اور میں واضح کردوں کہ وزیراعلیٰ سندھ کو سمن جاری نہیں کیا، وزیراعلیٰ کو عدم تعاون کی شکایت پر چیمبر میں ملاقات کے لیے بلایا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ شہر میں موجود نہیں
نماز جمعہ کے بعد ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے وزیراعلیٰ کی طلبی کے معاملے پر عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ شہر میں موجود نہیں، وہ لاڑکانہ جارہے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے آگاہ کیے جانے پر چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو کل عدالت میں آنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کل میرے چیمبر میں ملاقات کریں۔
چیف جسٹس نے کہاکہ جب تک ایک ایک ریکارڈ جے آئی ٹی کو نہ مل جائے کراچی میں بیٹھا ہوں، جعلی اکاؤنٹس کے بارے میں پچھلے تین چار دنوں سے کام کررہے تھے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اومنی پر 23 بلین کے واجبات ہیں، یہ 23 بلین بینک کھاگیا یا اومنی؟ سندھ بینک اس لیے تو مرجر کرنے جارہے تھے کہ پتہ ہی نہ چلے۔


Post a Comment Blogger

Powered by Blogger.

Youtube Channel

Contact Form

Name

Email *

Message *

Pages

 
Top